کبھی جب میں تمہیں سمجھ نہ پاؤں ....
دیکھنا میری عینک سے ... پتہ ہے ! آج تم جب باتیں کر رہے تھے، تو مجھے لگ رہا تھا کہ وہ باتیں میرے کانوں تک تو پہنچ رہی تھیں، لیکن دماغ یا دل تک رسائی حاصل کرنے سے پہلے ہی کہیں غائب ہو جاتی تھیں۔ مجھے لگ رہا تھا کہ وہ تم نہیں ہو، تم تھے بھی نہیں، ہو بھی نہیں سکتے تھے۔ بھلا اس طرح بات کرنے والا وہ شخص جو میرے سامنے کھڑا تھا، وہ صرف تمہارے بھیس میں کوئی جسم کھڑا تھا اور اس میں محض بولنے کی طاقت تو تھی، لیکن ان سے منسلک جو دوسرا پہلو میرے پاس تھا، اس کو تم یا تمہارے بھیس میں کھڑا وہ شخص سمجھ نہیں رہا تھا۔ ... میں تمہیں بتانا چاہتا تھا کہ معاملہ ویسا نہیں تھا، جیسا تم سمجھ رہے تھے۔ میں سمجھ گیا کہ تم اس وقت مجھے سمجھنے کی حالت میں نہیں ہو۔ الجھنا بیکار تھا۔ میں نے دعا کی۔ غالب کی طرح ... یا رب وہ نہ سمجھے ہیں نہ سمجھیں گے میری بات دے اور دل ان کو، جو نہ دے مجھ کو زباں اور ... میں سوچتا رہ گیا کہ غالب نے اس شعر کے دوسرے مصرے میں جو بات کہی ہے، وہ پہلے والے مصرے میں آئی نا امیدی اور مایوسی کے باوجود ایک آس، امید اور مثبت پہلو کے امکانات کو زندہ رکھنے کا اشارہ کرتی ہے۔ اس بات کے ...