Posts

Showing posts from 2019

دل کا راستہ- ایک افسانہ

Image
' تمہاری پنڈلیاں بہت خوبصورت ہیں۔ ' ' کیا بکواس ہے۔ ' ' کیوں کیا تمہیں اپنی پنڈلیوں کی تعریف سننا پسند نہیں۔ ' ' عجیب آدمی ہو۔ اتنے سال سے ساتھ ہو، تم نے کبھی میرے چہرے کی تعریف نہیں کی اور اب تمہیں پنڈلیوں کی تعریف سوجھی ہے۔ ' ' میں نے تمہارا چہرہ کبھی غور سے نہیں دیکھا۔ دیکھا بھی ہو تو یاد نہیں ہے کہ اس چہرے میں تم تھیں بھی یا نہیں۔ آج جب پانی میں پیر ہلاتے ہوئے تمہاری پنڈلیوں پر نظر پڑی تو محسوس ہوا کہ وہ بہت خوبصورت ہیں۔ رہا نہیں گیا، اس لئے کہہ دیا۔ اگر تمہیں برا لگا ہو تو میں اپنے بول واپس لے لیتا ہوں۔ ' ' نہیں ایسا نہیں ہے، تعریف بھلا کسے اچھی نہیں لگتی، لیکن افسوس تو رہے گا کہ جس چہرے کو میں آئینے میں گھنٹوں نہارتی رہتی ہوں، اس میں تمہاری کوئی دلچسپی نہیں ہے اور اب پنڈلیوں میں۔۔۔ ' ' نہیں تم بالکل غلط سمجھ رہی ہو۔ میری نیت بالکل صاف ہے، لیکن یہ ضرور کہوں گا کہ تمہاری پنڈلیاں بہت ہی سڈول، گوری اور خوبصورت   ہیں، لگتا ہے کسی بہت ہی ماہر کاریگر کی تراشی ہوئی ہیں۔ ایک اور بات۔۔ سنو۔۔ انھیں دیکھ کر ان پر کوئی اور...

ایک پرانی بینچ کا احوال

کہتے ہیں دیواروں کے بھی کان ہوتے ہیں۔ کان ہوتے ہوں گے تو منہ اور زبان بھی ہوتی ہوگی۔ شائد یہی سوچ کر کسی شاعر نے کہا تھا،   راستہ دیکھ کے چل ورنہ یہ دن ایسے ہیں   گونگے پتھر بھی سوالات کرینگے تجھ سے  ٹھوکر لگتی ہے تو ہمارا دھیان فوری طور پر اپنے پیر کے انگوٹھے اور انگلی کی طرف جاتا ہے، جس سے خون رس رہا ہوتا ہے، لیکن ہم اس پتھر کی نہیں سنتے، جو کہہ رہا ہوتا ہے که راستے میں پتھر، کانٹے اور نہ جانے کیا کیا چیزیں ہوتی ہیں، جس سے آپ کو محتاط رہنے کی ضرورت ہے۔ ذرا دیکھ کر چلنا چاہئیے۔ غور کریں تو پائیں گے که  قدرتی نظام، ماحول اور ہمارے آس پاس کی چیزیں ہمیں کچھ کہنا چاہتی ہیں، لیکن ہم اکثر اسے ان سنا کرکے آگے بڑھ جاتے ہیں۔ اگر وہ ہم سے کچھ کہتے ہیں تو کیا کہتے ہیں، یقیناً یہ آواز باہر سے نہیں بلکہ اپنے ضمیر سے ہی سننی پڑیں گی۔ چلیے اسی بہانے کچھ چیزوں سے رو برو ہوتے ہیں۔۔۔۔ باغیچے کے کونے میں پڑی ایک پرانی بینچ چل جھوٹی۔۔۔ بھلا اسے میری آواز کیونکر سنائی دیگی۔ وہ بولتا ہی جا رہا تھا۔ بلکہ سامنے بیٹھی اپنی نئی محبوبہ سے ڈھیر سارے وعدے کر رہا تھا۔ لڑکی کو و...