دکن ریڈیو سے آل انڈیا ریڈیو تک ... منظور الامین کی یادوں کا سفر
ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے میدان میں ملک میں اپنے دور کی سب سے فعال شخصیت منظور الامین نہیں رہے۔ جیسے ان کے ساتھ ایک دور ختم ہو گیا۔ انہوں نے دکن ریڈیو حیدرآباد کے ٹاک پروڈیوسر سے اپنی عملی زندگی کی شروعات کی تھی اور ڈائرکٹر جنرل دوردرشن کے عہدے تک پہنچے۔ آل انڈیا ریڈیو پراردوسرویس شروع کرنے کا سہرا انہیں کے سر جاتا ہے۔ وہ جہاں رہے اردو کی ترقی کے لئے کوشاں رہے۔ ریڈیو اور ٹیلی ویژن کے علاوہ ادب ، شاعری اور تدریس میں بھی ان کی خدمات قابل ستائش ہیں۔ عمر، ان کے جذبے میں کبھی رکاوٹ نہیں رہی۔طویل عمری کے باوجود مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی میں ان کی گراں قدر تدریسی خدمات حیرت انگیز اورقابل قدر ہیں۔جسے مانو کی تاریخ کبھی نہیں بھلا سکتی۔ میں نے دسمبر 2006 میں ان کے ساتھ طویل انٹریو کیا تھا۔ جو 17دسمبر 2006 کو اعتماد کے کالم میری یادیں، میری باتیں میں شائع ہوا تھا۔ اور بعد میں میری کتاب یادوں کے سائے باتوں کے اجالے میں بھی اس کو شامل کیا گیا۔ قرئین تک پہنچانے کے لئے اسے یہاں منظورالامین ہی کی زبانی پیش کر رہا ہوں۔ ...............................................................